شاعر: جناب وقار حیدر املوی
عظمت سے تیری کون ہے انجان سکینہ
کونین میں روشن ہے تیری شان سکینہ
اعجاز سراپا ہے وہ بنت شہ ابرار
بے مثل ہے ہم صورت قرآن سکینہ
اے روح سکون دل عباس علمدار
کوثر تیرے قدموں پے ہو قربان سکینہ
جو وزن کرے تیرے فضایل کے خزانے
ایسا میں کہاں پاؤں گا میزان سکینہ
تو سایۂ تطھیر میں پروان چڑھی ہے
عصمت تیری چوکھٹ کی ہے دربان سکینہ
ہے نکہت گلزار رسالت تیرا کردار
اور حرف و سخن مظہر قرآن سکینہ
حوران جناں ساتھ سجاتی ہیں خوشی سے
آمد پی تیری خانۂ عمران سکینہ
کیا کہنا تیرے حشمت و پاکیزہ نسب کا
کنبہ ہے تیرا کعبۂ ایمان سکینہ
تو باب حوائج علی اصغر کی بہن ہے
عالم میں ہے سرچشمہ فیضان سکینہ
ہوتی ہے عیاں مشک سکینہ سے حقیقت
عباس کے پرچم کی ہے پہچان سکینہ
طوفان تشدد میں نہ بھٹکے کہیں اسلام
تھامے ہے ترا اس لئے دامان سکینہ
ہے مطلعِ انوار تیرا صبر و تحمل
پھر کیوں نہ ہو روشن رخ زندان سکینہ
زندہ ہے جو دریا میں روانی تو سبب ہے
کرتا ہے ترا ذکر وہ ہر آن سکینہ
کرتا ہے وقارؔ اس لئے بھی بر سر منبر
ہے تیری ثناء خلد کا سامان سکینہ
از قلم: شاعر اہل بیت (ع) وقار حیدر املوی